حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد کہاں اور کس طرح رہائش پذیر رہی؟
حضرت یوسف علیہ السلام مصر تشریف لائے اور وہاں ہی رہائش پذیر ہوئے حتیٰ کہ آپ علیہ السلام کی اولاد کا مصر پر غلبہ ہوگیا اور وہ وہیں پر رہائش پذیر رہے
حضرت
ابراہیم علیہ السلام کی اولاد کہاں اور کس طرح رہائش پذیر رہی؟
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد یعقوب علیہ السلام تک آپ علیہ السلام کی
اولاد کنعان میں ہی رہائش پذیر رہی پھر حضرت یوسف علیہ السلام مصر تشریف لائے اور
وہاں ہی رہائش پذیر ہوئے حتیٰ کہ آپ علیہ السلام کی اولاد کا مصر پر غلبہ ہوگیا
اور وہ وہیں پر رہائش پذیر رہے۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی متوفی 1391 ھ
لکھتے ہیں:حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد حضرت یعقوب علیہ السلام تک ان کی اولاد
کنعان میں ہی آباد رہی پھر حضرت یوسف علیہ السلام اپنے بھائیوں کے حسد کی وجہ سے
بظاہر غلام بن کر مصر میں تشریف لائے یہاں حق تعالیٰ نے ان کو بڑا عروج عطا فرمایا
جب کنعان میں سخت قحط پڑا تب حضرت یعقوب علیہ السلام اور ان کی ساری اولاد مصر میں
تشریف لائے ان سب کو خدا تعالیٰ نے بڑھایا اور چند صدیوں میں مصر میں ان کے لاکھوں
آدمی ہوگئے اور اس عرصہ میں وہاں اسرائیلوں کا بیت دبدبہ رہا حضرت یوسف علیہ
السلام والا فرعون اور اس کے ساتھی مرکھپ گئے اور ملک میں بدنظمی پیدا ہوئی۔
فرعون ایک غریب عطار تھا!
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ایک غریب عطار تھا۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان
نعیمی متوفی 1391 لکھتے ہیں،ولید بن مصعب جو سید نا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ہے
یہ شہرا صفہان کا ایک غریب عطار تھا۔
فرعون پر بہت سارا قرضہ ہونے کے بعد اصفہان سے شام کی جانب بھاگنا۔ چونکہ فرعون
ایک غریب عطار تھا اسی لیے جب اس پر بہت سارا قرضة ہوگیا تو یہ اصفہان سے بھاگ کر
شام پہنچا۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی متوفی1391 لکھتے ہیں،یہ شہر کا ایک
غریب عطار تھا جب اس پر بہت سارا قرض ہوگیا تو اصفہان سے بھاگ کر شام پہنچا۔
فرعون کا شام میں ذریعہ معاش نہ
ملنے پر مصر جانا! جب
فرعون شام آیا تو اس کے ہاتھ میں کوئی معقول ذریعہ معاش نہ آیا تو وہ روزی کی تلاش
میں مصر بھاگ آیا۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ متوفی 1391 ھ
لکھتے ہیں۔ولید بن مصعب جو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ہے یہ شہرا صفہان کا
ایک غریب عطار تھا جب اس پر بہت سارا قرض ہو گیا ت اصفہان سے بھاگ کر شام پہنچا
لیکن وہاں کوئی ذریعہ معاش ہاتھ نہ آیا تب وہ تلاش روزی کے لئے مصر میں آیا۔ فرعون
کا مصر کے گاؤں میں سستے تربوز بکتے دیکھ کر شہر کی طرف لے جانا اور ٹیکس بھرتے
بھرتے ایک تربوز بچ جانا! جب فرعون مصر میں روزی کی تلاش کے لئے آیا تو اس نے گاؤں
میں تربوز بہت سستے بکتے دیکھے اور شہر میں بہت مہنگے بکتے دیکھے جس کی لالچ نے
اسے شہر میں جانے پر مجبور کردیا مگر جب وہ تربوز لے کر شہر کی جانب گیا تو راستہ
میں جگہ جگہ پر اس سے ٹیکس لیا گیا اور اس کے پاس صرف تربوز بچ گیا باقی سب محصول
لینے والوں نے لے لیے۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ متوفی
1391 ھ لکھتے ہیں:ولید بن مصعب جو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ہے یہ شہرا
صفہان کا ایک غریب عطار تھا جب اس پر بہت سارا قرض ہو گیا تو اصفہان سے بھاگ کر
شام پہنچا لیکن وہاں کوئی ذریعہ معاش ہاتھ نہ آیا تب وہ تلاش روزی کے لئے مصر میں
آیا۔یہاں اس نے دیکھا کہ گاؤں میں تربوز بہت سستے بکتے اور شہر میں مہنگے دل میں
سوچا کہ نفع بخش تجارت ہے چنانچہ اس نے گاؤں سے بہت تربوز خریدے مگر شہر کی طرف
چلا تو راستے میں محصول لینے والوں نے کئی جگہ اس سے محصول لیا بازارآتے آتے صرف
اس کے پاس ایک تربوز بچا باقی سب محصول میں چلے گئے۔ فرعون کا مصر ٹیکس کی وصولہ
سے سمجھ جانا کہ یہاں کوئی شاہی انتظام نہیں جو چاہے حاکم بن کر ما وصول کرتا
پھرے! جب فرعون سے جگہ جگہ ٹیکس وصول کیے گئے تو وہ سمجھ گیا کہ یہاں کوئی شاہی
انتظام نہیں جو چاہے حاکم بن کر مال وصول کرے۔
فرعون ایک غریب عطار تھا!
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ایک غریب عطار تھا۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی متوفی 1391 لکھتے ہیں،ولید بن مصعب جو سید نا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ہے یہ شہرا صفہان کا ایک غریب عطار تھا۔
فرعون پر بہت سارا قرضہ ہونے کے بعد اصفہان سے شام کی جانب بھاگنا۔ چونکہ فرعون ایک غریب عطار تھا اسی لیے جب اس پر بہت سارا قرضة ہوگیا تو یہ اصفہان سے بھاگ کر شام پہنچا۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی متوفی1391 لکھتے ہیں،یہ شہر کا ایک غریب عطار تھا جب اس پر بہت سارا قرض ہوگیا تو اصفہان سے بھاگ کر شام پہنچا۔
فرعون کا شام میں ذریعہ معاش نہ ملنے پر مصر جانا! جب فرعون شام آیا تو اس کے ہاتھ میں کوئی معقول ذریعہ معاش نہ آیا تو وہ روزی کی تلاش میں مصر بھاگ آیا۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ متوفی 1391 ھ لکھتے ہیں۔ولید بن مصعب جو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ہے یہ شہرا صفہان کا ایک غریب عطار تھا جب اس پر بہت سارا قرض ہو گیا ت اصفہان سے بھاگ کر شام پہنچا لیکن وہاں کوئی ذریعہ معاش ہاتھ نہ آیا تب وہ تلاش روزی کے لئے مصر میں آیا۔ فرعون کا مصر کے گاؤں میں سستے تربوز بکتے دیکھ کر شہر کی طرف لے جانا اور ٹیکس بھرتے بھرتے ایک تربوز بچ جانا! جب فرعون مصر میں روزی کی تلاش کے لئے آیا تو اس نے گاؤں میں تربوز بہت سستے بکتے دیکھے اور شہر میں بہت مہنگے بکتے دیکھے جس کی لالچ نے اسے شہر میں جانے پر مجبور کردیا مگر جب وہ تربوز لے کر شہر کی جانب گیا تو راستہ میں جگہ جگہ پر اس سے ٹیکس لیا گیا اور اس کے پاس صرف تربوز بچ گیا باقی سب محصول لینے والوں نے لے لیے۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ متوفی 1391 ھ لکھتے ہیں:ولید بن مصعب جو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ہے یہ شہرا صفہان کا ایک غریب عطار تھا جب اس پر بہت سارا قرض ہو گیا تو اصفہان سے بھاگ کر شام پہنچا لیکن وہاں کوئی ذریعہ معاش ہاتھ نہ آیا تب وہ تلاش روزی کے لئے مصر میں آیا۔یہاں اس نے دیکھا کہ گاؤں میں تربوز بہت سستے بکتے اور شہر میں مہنگے دل میں سوچا کہ نفع بخش تجارت ہے چنانچہ اس نے گاؤں سے بہت تربوز خریدے مگر شہر کی طرف چلا تو راستے میں محصول لینے والوں نے کئی جگہ اس سے محصول لیا بازارآتے آتے صرف اس کے پاس ایک تربوز بچا باقی سب محصول میں چلے گئے۔ فرعون کا مصر ٹیکس کی وصولہ سے سمجھ جانا کہ یہاں کوئی شاہی انتظام نہیں جو چاہے حاکم بن کر ما وصول کرتا پھرے! جب فرعون سے جگہ جگہ ٹیکس وصول کیے گئے تو وہ سمجھ گیا کہ یہاں کوئی شاہی انتظام نہیں جو چاہے حاکم بن کر مال وصول کرے۔
0 comments :
Post a Comment