Monday, 17 July 2017



مڑ کر تمہیں اس لیئے دیکھا نہیں گیا گزرا ہے غیر پاس سے کوئی اپنا نہیں گیا اب تو قرار آ ہی جاتا ہے اس کے بن پہلے پہل تو رات بھر سویا نہیں گیا کچھ اس لیئے مجھ کو ملازمت نہ مل سکی فائیل پہنچ گئی تھی مگر لفافہ نہیں گیا تم کو تو حیر تمہارے کیئے کی سزا ملی ہم سے تو ہمارا جرم بھی پوچھا نہیں گیا جو ہو فنا فی العشق رہے اس کا نشان باقی مجنوں چلا گیا ہے مگر صحرا نہیں گیا عاقب کار_عشق میں جاتا ہے جی سے آدمی میرا تو اس کام میں ابھی بھیجا نہیں گیا (عاقب نثار بیدمی)

0 comments :

Post a Comment